اسلام آباد: پینڈورا پیپرز میں شامل 700 پاکستانیوں کے خلاف باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پینڈورا پیپرز میں 700 پاکستانیوں کی غیر ملکی آف شور کمپنیاں رکھنے کے شواہد سامنے آئے تھے، وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا پیپر کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ اعلی وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اس حوالے سے اپنی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ تحقیقات میں ملک بھر کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور نادرا سے بھی مدد لی جائے گی، تحقیقات کی روشنی میں رپورٹس ایف آئی اے، نیب اور ایف بی آر کو فراہم کی جائیں گی تاکہ پاکستانی قوانین کے مطابق قانونی کاروائی ہوسکے۔
پینڈورا پیپرز تحقیقات کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کے تحت موجودہ یا سابق پبلک آفس ہولڈرز اور دیگر کاروباری شخصیات کے خلاف الگ الگ تحقیقات ہوں گی۔ تحقیقات کے پہلے مرحلے میں پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے تمام پاکستانیوں کے ملک میں کاروبار، بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں، اس کے علاوہ ان کے روزانہ کے اخراجات، بچوں کی تعلیم اور شادیوں سم یت دیگر تفصیلات بھی اکھٹی کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کے بیرون ممالک دوروں، علاج معالجہ، شاپنگ اور فضائی سفر کے دوران کیے گے دیگر اخراجات کی تفصیلات بھی اکھٹی کی جارہی ہیں، ان کے سرکاری و نجی بینکوں کے اکاؤنٹس، موبائل نمبرز کا ڈیٹا، ان کے ٹریول ایجنٹس اور پرائیوٹ ہوٹلز کی بکنگ کی تفصیلات بھی اکھٹی کی جائیں گی۔