پیکا قانون؛ وزیراعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا، ‏اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز پیکا قانون سے متعلق قوم سے خطاب پر اہم ریمارکس دیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا، ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے، ایسا لگتا ہے وزیر اعظم کی کسی نے ٹھیک سے معاونت نہیں کی۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے پیکا آرڈیننس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے اس درخواست کو بھی پہلے سے زیرالتوا درخواستوں کیساتھ یکجا کر دیا۔

درخواستگزار نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس پرائیویٹ تنازعات میں پڑنے کا اختیار ہی نہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہاں تو قانون نافذ ہی ناقدین کیخلاف کیا جاتا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارہ یقینی بنائے کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی میں کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آزادی صحافت پر پابندی سے متعلق گمراہ کن باتیں ہورہی ہیں، پیکا قانون 2016 میں بنا ہم صرف اس میں ترمیم کررہے ہیں جس سے آزادی صحافت متاثر نہیں ہوگی، پیکا قانون کا تعلق آزادی صحافت سے نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والے گند کو روکنے کے حوالے سے ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ خواتین اور بچوں سے متعلق فیک نیوز آرہی ہیں، مجھے بھی نہیں بخشا گیا اور میری اہلیہ کے گھر چھوڑنے سے متعلق غلط باتیں کی گئیں اور لوگوں نے اسے آزادیٔ صحافت کا نام دیا۔