روس اور یوکرین کی جنگ کیا عالمی طاقتیں یوکرین کا دفاع کر پائے گی

تحریر: تہمینا ستی
روس اور یوکرین کی جنگ کیا عالمی طاقتیں یوکرین کا دفاع کر پائے گی
کارزاد کا نام جب بھی ذہن میں آتا ہے اک خوف اک وحشت انسانی جسم کے پرخچے اڑنے معاشی تباہی غرض کہ اک بھیانک منظر ذہن میں آتا ہے
جنگ کبھی بھی تعین نہیں کر سکتی کہ کون صحیح ہے کون غلط اس میں کسی کی جیت نہیں ہوتی صرف اور صرف انسانیت کی ہار ہوتی ہے
جنگ صرف تباہی لاتی ہے اور یہ تباہی اس وقت بھیانک شکل اختیار کر لیتی ہے جب اک ملک نہتا ہو اور دوسرا ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ایسی جنگوں کا انجام بہت ہیبت ناک ہوتا ہے بہت سے لوگ نہتے بچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں معشیت تباہی ہو جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس امن ترقی اور خوشحالی ہوتی ہے
اب بات کرتے ہیں دوسری بڑی عالمی طاقت روس کی جس کو خطہ میں اک اہم مللک گرداننا جاتا ہے
اس نے جب سے ولادی میر پیوٹن کی قیادت میں اپنی تقویت اور معشیت کو بحال کرنا شروع کیا ہے
تب سے روس سویت یونین کی الگ ہونے والی ریاستوں کو دوبارہ سے اپنے ساتھ ملانے کی تگ ودود میں ہے یہ تقریبا 15 ریاستیں تھیں جن میں زیادہ تر ایشیائی ممالک میں ہہیں اور وہاں مسلمان زیادہ ہیں جبکہ یوکرائن یورپ میں ہے اور اس میں 96 فیصد عیسائی ہیں اور نصف یہودی ہیں اور حیرت انگیز بات ہی ہے کہ اس ملک کا صدر اور وزیراعظم یہودی ہیں 1990و0میں یوکرین سویت یونین کا حصہ تھا بعد میں سویت یونین کے تحلیل ہونے کے بعد آہی الگ ریاست بنا
24 فروری 2022 کو روس نے پندار اور طاقت کے نشے میں سرشار ہو کر یوکرین پر زمینی فضائی اور سمندری راستوں سے تباہ کن حملہ کر دیا اور اس کی فوجیں دارلحکومت کیف میں داخل ہو گئی ابھی تک ہی لڑائی برابر ترازو کے تول تلی ہوئی ہے
روس کے مطابق ہم نے فوجی کاروائی کا حکم امن بحال رکھنے کی خاطر اور نازی نظریے کے تحت قتل و عام کو روکنے کی غرض سے کیا ہے ا جبکہ امر یہ ہے یوکرین ایک جمہوری مللک ہے اور وہاں کوئی قتل و عام نہیں ہو رہا ہے اب جب ہلاکتوں کی تعداد میں متواتر اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو روس پر الزام لگایا جا رہا ہے کی اس نے یورپ کا امن دائو پر لگا دیا ہے اور یوکرائن کو خطہ پرسوز بنا دیا
ہے اب دیکھنا ہو گا کہ یالمی طاقتیں جن میں امریکہ برطانیہ نیٹو اور اقوام متحدہ شامل ہیں جنھوں نے اپنی یقین دہانی پر تقریبا 5300 ایٹمی ہتھیار یوکرین سے روس کو واپس دلوائے تھے اور یوکرین کی حفاظت کی ذمہ واری اپنے سر لی تھی کیا وہ اپنے وعدے کی پاسداری کر پائے گے کہ نہیں