اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں خواتین کی حالت زار کو اجاگر کیا

اقوام متحدہ09مارچ() پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خواتین کے حقوق پر بحث کے دوران بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر میں خواتین کی حالت زارکو اجاگر کیا ہے اور عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ ان کی ابتر صورتحال کو نظر انداز نہ کرے۔
پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں زیادتیوں،ظلم اور جبر کا شکار کشمیری خواتین کی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیری خواتین کے خلاف ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور 15رکنی عالمی ادارے کے مباحثوں کے دوران مقبوضہ کشمیر کو بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ تنازعات کی متعدد صورتوں میں جہاں خواتین اور لڑکیوں کو خطرہ لاحق ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی جیسے چیلنجز کو جامع، موثر اور غیر امتیازی انداز میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مباحثوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جاری تشدد پر کم توجہ مبذول کی جاتی ہے اور مقبوضہ علاقے میں ہزاروں خواتین کے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے والے واقعات جیسے عصمت دری اور جنسی تشدد کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کی ابترحالت زار کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کے تمام عمل میں دوہرے معیار پر قابو پانا چاہیے۔ اپنی تقریر کے آغاز میں سفیر اکرم نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والے اجلاس کو بتایا کہ پاکستانی خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کرتی رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ یوکرین سمیت تنازعات سے متاثرہ ممالک کو ریاستی خود مختاری اور قومی ملکیت کے مکمل احترام میں ثقافتی طور پر حساس فریم ورک کے اندر تکنیکی مدد کی ضرورت ہے۔