شمالی غزہ ’مکمل قحط‘ کا شکار

اقوام متحدہ کی ایک اعلٰی عہدیدار نے کہا ہے کہ شمالی غزہ اب ’مکمل قحط‘ کا شکار ہے اور جنوب میں بھی یہی صورتحال بننے جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عالمی ادارہ خوراک کی ڈائریکٹر سنڈی میکین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے علاوہ بری و بحری راستے سے انسانی امداد کی ترسیل غزہ میں تباہی سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

غزہ کے داخلی راستوں پر اسرائیل کا کنٹرول ہے اور زمینی راستوں کے ذریعے خوراک اور انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت کا عندیہ دے چکا ہے۔

مریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے ایک عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سمندری راستے سے مزید خوراک پہنچانےکے نئے امریکی منصوبے کی تیاریاں مکمل ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں بھوک کا شکار بچوں کو طبی علاج بھی فراہم کیا جائے گا۔
امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ کے بعد حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے امداد پہنچانے کی غرض سے چند سرحدی راہداریاں کھولنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

سمندری راستے سے آنے والی امداد صرف پانچ لاکھ فلسطینیوں کو پہنچ سکے گی۔ امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ سمیت دیگر اداروں نے زور دیا ہے کہ قحط کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے سرحدی راہداریوں کو کھولنا ضروری ہے۔
عام طور پر جنگ، خشک سالی یا کسی قسم کی دوسری تباہی سے خوراک کی کمی پیدا ہونے کی صورت میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی سب سے پہلے موت واقع ہوتی ہے۔

شمالی غزہ میں بھوک کے باعث ہونے والی ہلاکتیں سب سے پہلے مارچ کے مہینے کے شروع میں رپورٹ کی گئی تھیں جن میں حکام کے مطابق زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔