تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کی منظوری دے دی ، پیکاایکٹ کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔
نیاتجویزشدہ پیکابل2024کابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیاجائےگا ، پیکا قانون ترمیمی بل کےتحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کافیصلہ کیاگیا ہے۔
کابینہ اصلاحات کمیٹی نےمجوزہ ترمیمی بل اورڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کےقیام کی تجویزدی تھی۔
مجوزہ پیکاترمیمی بل2024اورڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کی انچارج وزارت آئی ٹی ہوگی ، اتھارٹی ڈیجیٹل حقوق سےمتعلق معاملات پرحکومت کومشورے دے گی۔
اس کے علاوہ ڈیجیٹل اتھارٹی انٹرنیٹ کےذمہ دارانہ استعمال اورضوابط کی تعمیل کویقینی بنائےگی اور ایک مثبت ڈیجیٹل ایکو سسٹم کو فروغ دینے کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ تعاون میں سہولت فراہم کرے گی۔
مجوزہ ڈیجیٹل رائٹس اتھارٹی آن لائن مواد کو ریگولیٹ کریگی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پر قانون کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی جبکہ ڈیجیٹل رائٹس اتھارٹی نئے پیکا قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
یاد رہے فروری 2022 میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ترمیم شدہ پیکا ایکٹ 2016ء جاری کیا تھا۔
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق کسی بھی فرد کے تشخص پر حملے پر قید 3 سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی جبکہ شکایت درج کروانے والا متاثرہ فریق اس کا نمائندہ یا گارڈین ہوگا۔