آزاد کشمیر میں حقائق پر مبنی ذمہ دارانہ صحافت کے فروغ، ریاستی اتھارٹی، آئین وقانون کی بالادستی اوراخلاقی اقدارکے تحفظ کیلئے دارالحکومت مظفرآباد کے صحافیوں نے ایک اور بڑاقدم اٹھا لیا۔
مظفرآباد آزاد کشمیر میں حقائق پر مبنی ذمہ دارانہ صحافت کے فروغ، ریاستی اتھارٹی، آئین وقانون کی بالادستی اوراخلاقی اقدارکے تحفظ کیلئے دارالحکومت مظفرآباد کے صحافیوں نے ایک اور بڑاقدم اٹھا لیا۔ بلیک میلنگ اور انتقام سے پاک صحافت کے فروغ‘ الیکٹرانک‘ پرنٹ اور سوشل میڈیا کے مثبت استعمال‘پیشہ وارانہ استعداد کار بڑھانے اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق صحافتی ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کیلئے آزادکشمیر بھر کی صحافتی تنظیموں نے ایکا کرلیا۔ آزادکشمیر بھر کے صحافیوں سے مشاورت کیلئے ہفتہ سے دورہ شروع کررہے ہیں۔ مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد، سینڑل یونین آف جرنلسٹس آزاد کشمیر، آزاد کشمیر یونین آف جرنلسٹس سمیت دیگر صحافتی تنظیموں اور ادارے ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی تحریک پرایک پلیٹ فارم پرمتحد ہوگئے ہیں۔ اب کسی کوسوشل میڈیا،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی آڑ میں آزاد ریاست جموں وکشمیر کی اتھارٹی، آئین، قانون اور صحافتی اقدار کو پال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔سیاسی،سماجی ومذہبی جماعتوں کے اکابرین، ریاستی وقومی اداروں کی توقیر کرنے کا سلسلہ بند کرکے سچائی اور تحقیق پر مبنی صحافت کو پروان چڑھانے کیلئے صحافیوں کی پیشہ ورانہ تربیت اور قابل عمل صابطہ اخلاق کی تیاری کیلئے سینئر صحافیوں پر مشتمل کمیٹی کاقیام کردی گئی ہے۔آزادکشمیر کے تمام اضلاع کے صحافیوں کی مشاورت سے جلد صحافتی صابطہ اخلاق اور ایس او پیز طے کر لیے جائیں گے۔ مظفرآباد سے صحافیوں کا ایک وفد ہفتہ کے روز آزاد کشمیر کے دیکر اضلاع کے دورے پرے پر روانہ ہوگاان خیالات کا اظہار پریس فاونڈیشن مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین امتیاز احمد اعوان، سینٹرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی سیکرٹری جنرل طاہر احمد فاروقی، یونین آف جرنلسٹس کے سینئرنائب صدر سعید الرحمان صدیقی‘ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر آصف رضا میر، اور سینٹرل پریس کلب کے سیکرٹری جنرل اشفاق شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پریس کانفرنس کے دوران ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی،سینٹرل پریس کلب، سینٹرل یونین آف جرنلسٹس، یونین آف جرنلسٹس سمیت دیگر صحافتی اداروں کے عہدوں اور نمائندوں کے درمیان ہونے والی باہمی مشاورت سے کیے گئے فیصلوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ سینئر صحافی امتیاز احمد اعوان، آصف رضامیر،طاہر احمد فاروقی، سعیدالرحمان صدیقی اور اشفاق شاہ نے واضح کیا کہ ریاستی دارالحکومت مظفرآباد سے بلیک میلنگ اور انتقام سے پاک صحافت کے فروغ کیلئے شروع کی گئی سرگرمیوں کا مقصد سوشل میڈیا، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے آزادی رائے کے حق کو سلب کرنا نہیں بلکہ میڈیا کے مثبت کردار کو مزید تقویت پہنچانا ہے تاکہ آزاد خطہ میں آزادی رائے کے حق کا کوئی ناجائز فائدہ نہ اٹھاسکیاور نہ ہی شرفاء کی پگڑیاں اچھالی جائیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافیوں نے کہا کہ دارلحکومت مظفرآباد سے سینئر صحافیوں پر مشتمل ایک وفد ہفتہ کے روز آزاد کشمیر کے مختلف شہروں اور اضلاع اور تحصیلوں کا دورے آغاز کرے گا جس کا مقصد الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا سے وابستہ صحافیوں سے مشاورت کرنا ان سے مثبت تجاویز لے کر صحافتی صابطہ اخلاق، ایس او پیز کی تیاری کے ساتھ ساتھ صحافیوں کی عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ پیشہ ورانہ استعداد کار بڑھانے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امتیاز احمد اعوان نے کہا کہ پریس فاونڈیشن مانیٹرنگ کمیٹی ضابطہ اخلاق، ریاستی اورقوانین کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے اصلاح احوال کی کوشش کررہی ہی لیکن بعض صحافیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے جہاں ایک جانب صحافت جیسے مقدس پیشے کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے وہیں ریاستی آئین اور قانون کے ساتھ ساتھ اخلاقی قدریں بھی پامال ہورہی ہیں اب یہ ضروری ہوگیا کہ حقائق پر مبنی صحافت کرنے والے صحافیوں اور صحافت کی آڑ میں ذاتی مفادات کے حصول کیلئے شرفاء کی بگڑیاں اچھالنے والوں اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے،آئین قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر نے والوں میں تفریق کی جائے۔ اس مقصد کیلئے آزادکشمیر کے تمام ڈویژنز کے صحافیوں سے مشاورت کیساتھ حتمی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ کمیٹی ہفتے سے ڈویژنز کا دورہ شروع کرے گی۔