اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنےکے کیس میں اٹارنی جنرل کو وزیراعظم کا دستخط شدہ جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں وزیراعظم کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنےکے کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل نے پیش ہوکر بتایا کہ وزیراعظم کی اراکین اسمبلی کوفنڈز دینے کی خبردرست نہیں، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر خبر غلط ہے تو تردید کیوں نہیں کی؟ ہر روز وزارت اطلاعات سے بیانات کی بھرمار ہوتی ہے، ہر روز حکومت کی پراپیگنڈا مشینری بیانات کی بمباری کرتی ہے لیکن 10 جنوری کی خبر پر اب تک تردید نہیں کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے سندھ حکومت سے بھی ترقیاتی فنڈز سے متعلق جواب مانگ لیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت جواب جمع کائے تا کہ جائزہ لیا جاسکے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم رضاکارانہ طور پردستخط شدہ جواب جمع کرائیں گے لہٰذا حکم نامے میں دستخط کی شرط تحریر نہ کی جائے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کی استدعامستردکردی اور آرڈرمیں وزیراعظم کاجواب دستخطوں سے مشروط کردیا۔