پاکستان نے سکھ یاتریوں کے حوالے سے ہندوستان کے خدشات مسترد کردیے
اسلام آباد: دفتر خارجہ نے سکھ یاتریوں کے پاکستان زیارت کے لیے آنے کے حوالے سے ہندوستانی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں دوروں کے دوران پوری طرح سے سہولیات فراہم کی گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان، بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرتا ہے۔
ہندوستان نے ساکا ننکانہ صاحب کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر 18 سے 25 فروری تک پاکستان جانے کا ارادہ کرنے والے 600 کے قریب سکھوں کو اجازت نہیں دی تھی، توقع کی جارہی تھی کہ اس گروپ کو پاکستان میں پانچ گردواروں کا دورہ کرنا تھا۔
ہندوستانی وزارت داخلہ نے ایک خط میں سکھوں کو اس سفر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ‘پاکستان میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی گنجائش’ کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اتنے بڑے گروہ کو ایک ہفتے تک ملک کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ہندوستانی وزارت داخلہ نے بھی اس گروپ کی ‘حفاظت’ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا اور اسے ‘کافی خطرہ’ قرار دیا تھا۔
زاہد حفیظ چوہدری نے یاد دلایا کہ سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے پاکستان نے کرتارپور صاحب میں سب سے بڑا اور سب سے پُرسکون سکھ مقبرہ کھولا تھا، انہوں نے کہا کہ سکھوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شامل ہیں، نے کرتار پور کا دورہ کرتے ہوئے اسے ‘امید کی راہداری’ قرار دیا تھا اور پاکستان کے اس تاریخی اقدام کی بے حد تعریف کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکھ برادری کرتارپور صاحب راہداری منصوبے کو ریکارڈ وقت میں مکمل کرنے اور یاتریوں کی سہولت کے لیے کیے گئے بہترین انتظامات پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو خاص طور پر سراہتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہندوستان کو بھی سکھ یاتریوں کو پاکستان میں ان کے مذہبی مقامات کے دورے کے لیے سہولت فراہم کرنی چاہیے۔
سری لنکا کی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر کی منسوخی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ اس وقت دونوں فریق کووڈ-19 سے متعلق معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت کے حوالے سے پروٹوکولز کے تحت وزیر اعظم کے دورے کے پروگرام کے حوالے سے بات چیت کررہے ہیں۔
ان کا کووڈ-19 سے مستعلق صحت کے حفاظتی پروٹوکولز کا حوالہ دینا خود اس بات کی تصدیق تھا کہ یہ تقریر اب نہیں ہو رہی کیونکہ سری لنکا کی حکومت نے اس وبا کا بہانہ بنا کر اسے منسوخ کردیا تھا۔
تاہم سفارتی ذرائع اور سری لنکا کے میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تقریر ان خدشات کی وجہ سے منسوخ کردی گئی ہے کہ عمران خان تقریر میں مسئلہ کشمیر اور سری لنکا کے مسلمانوں کی حالت زار کا معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔