لاہور میں مبشر کھوکھر کے قتل کے ملزم سے سنسنی خیز انکشافات

لاہور: ڈیفنس کے علاقے میں صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی کے قتل کے ملزم ناظم سے ابتدائی تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔

ملزم ناظم نے پولیس کو بتایا کہ شادی کی تقریب میں سوا آٹھ بجے آ گیا تھا لیکن سکیورٹی نے چیک ہی نہیں کیا، تقریب میں مہمانوں کے ساتھ ہی جا کر بیٹھ گیا تھا، اسد کھوکھر اور ان کے بھائی مبشر دو مرتبہ میرے پاس سے گزرے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار تقریب سے واپس جانے لگے تو تینوں بھائی ساتھ تھے، میں وزیر اعلیٰ کے پیچھے پیچھے مارکی سے باہر آگیا، وزیراعلیٰ گاڑی میں بیٹھے تو آگے بڑھ کر مبشر پر فائر نگ کر دی، جس پسٹل سے فائر کیا وہ لائسنس والا ہے اور چالیس ہزار کا خریدا تھا۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ مبشر میرے بھائی بلے کے قتل میں ملوث تھا، بدلے میں قتل کی منصوبہ بندی میں نے خود کی۔

پولیس نے مبشر کھوکھر کے قتل کا مقدمہ گرفتار ملزم ناظم کے خلاف مقدمہ 302، 324 اور دفعہ 34 کے تحت درج کرلیا ہے، جس کے مطابق شادی کی تقریب جاری تھی کہ ملزم نے حملہ کر دیا، فائرنگ سے مبشر ہلاک اور ایک مہمان زخمی ہو گئے۔

مقتول کا جنرل اسپتال میں پوسٹ مارٹم بھی مکمل ہوگیا جس کے مطابق مقتول کو قریب سے ایک ہی گولی لگی ،جو آر پار ہو گئی۔ بائیں آنکھ پر لگنے والی گولی سر کے عقب سے نکل گئی۔ لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

فائرنگ کا واقعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے تقریب سے نکلنے سے چند ہی لمحات بعد پیش آیا۔