ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سیل نے بیورو آف ایمگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ کے آفسران اور دیگر کیخلاف سعودیہ عرب میں جعلی کاغذات پر نرسوں کو بھجوانے اور پاکستان کی بدنامی کا سبب بنے کیخلاف مقدمہ درج کرلیا

 اسلا م آباد(شہزادراجپوت/خبرنگار) وفاقی تحقیقاتی ادارے ” ایف آئی اے” کے شعبہ اینٹی کرپشن سیل نے پاکستان سے جعلی ڈپلومہ، جعلی سرٹیفکیٹس سمیت دیگر جعلی کاغذات پر108نرسوں کو سعودیہ بھیجوانے کے الزام میں میسرز سہو مین پاور راولپنڈی کے مالک غلام فرید، سب ایجنٹ ذوالفقا ر علی، میاں ذوالفقار بیورو آف ایمگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ڈائریکٹر کاظم احسان ملک ، ڈائریکٹر سعید خان خٹک، ڈپٹی ڈائریکٹر گل اکبر ، غلام نبی ، احمر، شیراز کے خلاف مقدمہ نمبر 103/24زیر دفعات 34,109,420,468,471,3/4 ppc,18,22 EO 1997 r/w 5(2) 47 PCA 1947درج کر لی ہے۔

ایف آر آئی میں بتایا گیا ہے کہ ایجنٹوں نے غیر قانونی طریقے سے جعلی کاغذات پر نرسوں کو باہر بھجوایا جبکہ مبینہ ملی بھگت سے بیورو آف ایمگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے افسران نے ان کو پرمیشن/اجازت دینے میں معاونت کی ہے۔ ایف آئی آر کے متین کے مطا بق خالد عمر سیکشن آفیسر ایمگریشن ٹو اوور سیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈوپلمنٹ کی درخواست پر انکوائری نمبر آر ای 211/2024کی گئی جس میں ملزم غلام فرید جو سہو مین پاور لائسنس نمبر 3295ْ/راولپنڈی کے مالک کے پاس 108نرسوں کی ڈیمانڈ آئی جسے 6پرمیشنز/اجازت ناموں سے مکمل کرنا تھا جس کی اجازت ایمگریشن آف بیورو اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ نے دینی تھی تاہم ان نرسوں کو ویزا جاری کرنے کے بعد سعودی عرب کے مختلف ہسپتال میں تعینات کرنا ہے۔

مقدمہ کے متن کے مطابق اس حوالے سے بیورو آف ایمگریشن کے ڈائریکٹر گل اکبر پرمیشن نمبر 1302789جاری کی جس کی تعداد 03اور رجسٹریشن ایمگریشن بھی 3تھی، اسی طرح دوسری پرمیشن نمبری 1351905مورخہ 12-12-22کو ایمگریشن بیورو آفیسر کاظم احسن ملک ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کی گئی جس کی نوکریوں کی تعداد 10اور رجسٹریشن ایمگریشن کی تعداد بھی 10تھی۔ اسی طرح تیسری اجازت نمبری 1458839مور خہ 10-03-23اور چوتھی اجازت نمبری 1502190مورخہ 14-14-23کو ڈائریکٹر کاظم احسان ملک کی جانب سے جاری کی گئی جبکہ پانچویں اجازت نمبر 1521672خالد سعید خٹک اور چھٹی بھی خالد سعید خٹک نے جاری کی تاہم تمام جاری شدہ اجازت ناموں پر افراد کی تعداد 108تھی جسے ملی بھگت کرکے بعدازاں جعلی ڈپلومہ اور جعلی سرٹیفکیٹس پر سعودیہ عرب روانہ کردیا گیا۔

مقدمہ کے متن کے مطابق اس تمام تر ویزوں کا خرچہ سعودیہ عرب کی ایک فرم کررہی تھی جس کے باوجود سہو مین پاور کے مالک اور دیگر ایجنوں سمیت ملوث افراد نے تمام افراد سے بھاری رقوم لیکر ان کو جعلی ڈپلوموں اور سرٹیکفیٹس پر سعودیہ عرب روانہ کردیا جہاں بعدازاں معاملہ کھلنے پر انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا جو پاکستان کیلئے انٹرنیشنل سطح پر نہ صرف بدنامی کا باعث بنا بلکہ سعودیہ حکومت نے اس معاملے پر پاکستانی حکومت کو مراسلہ بھی جاری کیا جس میں اس میں ملوث افراد کیخٰلاف کارروائی کی سفارش کی جس کی بنیاد پر اینٹی کرپشن سیل نے انکوائری مکمل کرکے تمام افراد کیخلاف تحقیقات کا آغاز کرکے انکوائری کا دائرہ کار وسیع کردیاہے۔
ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سیل نے بیورو آف ایمگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ کے افسران ڈائریکٹر کاظم احسان ملک ، ڈائریکٹر سعید خان خٹک، ڈپٹی ڈائریکٹر گل اکبر ، غلام نبی ، احمر، شیرازسمیت دیگر افراد کیخلاف سعودیہ عرب میں جعلی کاغذات پر نرسوں کو بھجوانے اور پاکستان کی بدنامی کا سبب بنے کیخلاف مقدمہ درج کرلیا