گپکاراتحاد کی طرف سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کیخلاف مل کر جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ

سرینگر05جولائی( ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن نے بھارت کی طرف سے کشمیری عوام پر 5اگست 2019کو مسلط کئے گئے غیر آئینی اور ناقابل قبول اقدامات کیخلاف مشترکہ طور پرجدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔
 پیپلز الائنس کا اجلاس گزشتہ روز ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی صدارت میںسرینگر میں ان کی رہائش گاہ پرہوا۔ اجلاس میں اتحاد کی نائب چیئرپرسن محبوبہ مفتی ، محمد یوسف تاریگامی ، ریٹائرڈ جسٹس حسنین مسعودی ، جاوید مصطفی میر اور مظفر احمد شاہ نے شرکت کی ۔ انہوں نے 24 جون کو نئی دلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے حالیہ ملاقات پر تبادلہ خیال کیا۔اتحاد کے ترجمان یوسف تاریگامی کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی منسوخی کیلئے اتحاد کی جدوجہد جاری رہے گی ۔ اتحاد کے تمام اراکین نے کہاہے کہ مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند سیاسی رہنمائوں اور کارکنوںکی رہائی اور 2019سے مقبوضہ علاقے میں نافذ فوجی محاصرے اور خوف و ہراس کے ماحول کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات سمیت اعتماد سازی کے کسی اہم اقدام کے بغیر نئی دلی ملاقات کے نتائج مایوس کن ہیں۔ بیان میںمزید کہاگیا کہ اعتماد سازی کے یہ اقدامات کشمیری عوام تک پہنچنے کے لئے ضروری ہیں جو تنازعہ کشمیر کے اہم ترین فریق ہیںاور اس حل طلب تنازعے کی وجہ سے سب سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔بیان میں جموںوکشمیر کی ریاستی شناخت کی بحالی کے بارے میںکہا گیا کہ     بی جے پی نے بھارتی پارلیمنٹ میں ریاستی شناخت کی بحالی کا وعدہ کیاتھااور اسے اپنے وعدے کا احترام کرنا چاہیے ۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی مکمل ریاستی شناخت کی بحالی کے بعد ہی اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جانے چاہئیں۔ اس مقصد کیلئے پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیئریشن نے مشترکہ موقف اختیار کرنے کی غرض سے مقبوضہ علاقے کی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔