وزیراعظم نے آزاد کشمیر میں انتخابی مہم پر علی امین گنڈاپور سمیت سب کی تعریف کی، فوادچوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات میں اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور کابینہ نے علی امین گنڈا پور اور مراد سعید سمیت دیگر مہم چلانے والوں کی تعریف کی۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس ہورہی تھی اور وزیراعظم رو رو کر کہہ رہے تھے کہ اب میں ہار گیا ہوں تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی اپنی حکومت، آپ کا اپنا لگایا ہوا الیکشن کمیشن اور اس کے بعد آپ الیکشن ہار جائیں تو پھر آپ کہیں کہ دھاندلی ہوئی تو اس کا کیا حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے وزیراعظم ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنے کی بات کرتے ہیں، جب سارا عملہ آپ کا لگایا ہوا ہو پھر بھی آپ کو یقین نہیں ہے اور آپ کہہ رہے ہوں دھاندلی ہورہی ہے تو پھر واحد حل یہی ہے کہ ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتے ہیں۔

کابینہ اجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیراعظم کو آزاد کشمیر میں کامیابی پر مبارک باد دی، وفاقی کابینہ اور وزیراعظم نے علی امین گنڈا پور، مراد سعید، علی محمد اور شہریار آفریدی سمیت دیگر لوگ جنہوں نے اس مہم میں حصہ لیا اس کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سمجھتی ہے کہ کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کامیابی ہے وہ وزیراعظم کی پالیسیوں پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔

‘عدلیہ پر سب سے زیادہ سیکیورٹی اخراجات’

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر بات کی تھی اور اس حوالے سے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ سیکیورٹی کے سب سے کم اخراجات وفاقی کابینہ پر ہو رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ پر سیکیورٹی کی مد میں سب سے زیادہ اخراجات ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت پولیس کی جانب سے صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی کی سیکیورٹی پر 762 پولیس اہلکار، 14 رینجرز اور ایف سی اہلکار تعینات ہیں اور ان پر 70 کروڑ روپے کا خرچ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جج صاحبان کی سیکیورٹی کے لیے 377 پولیس اہلکار تعینات ہیں اور ان پر خرچہ 28 کروڑ 70 لاکھ ہو رہا ہے، لاہور میں 11 کروڑ 43 لاکھ خرچ ہو رہا ہے، مجموعی طور پر عدلیہ کی سیکیورٹی پر تقریباً 1400 ملین روپے خرچہ ہورہا ہے، جس میں خیبرپختونخوا(کے پی)، سندھ اور بلوچستان شامل نہیں ہے تو ججوں کی سیکیورٹی کا معاملہ شاید 1700،1600 ملین روپے سے بھی اوپر چلا جائے گا۔

کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے جو اخراجات ہیں وہ 446 ملین ہیں، دلچسپ بات ہے کہ ہمارے سابق سول اور پولیس کے اہلکار یا سرکاری ملازمین، یا سابق وزرائے اعظم، صدور ہیں، ان کے اخراجات تقریباً 300 ملین روپے ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک رواج بن گیا ہے کہ جو سیکریٹریز اور آئی جیز ریٹائر ہوتے ہیں وہ اپنے ساتھ بہت سارے اہلکار لے کر چلے جاتے ہیں، اسی طرح اہم سرکاری شخصیات کی سیکیورٹی پر مجموعی طور پر 109.7 ملین روپے اور مجموعی 1098.08 ملین روپے وفاقی حکومت کا سالانہ بنیاد پر سیکیورٹی کا خرچہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے سالانہ سیکیورٹی اخراجات 2529 ملین روپے، کے پی پولیس 993 ملین روپے خرچ کر رہی ہے۔