اسلام آباد: پاکستان اور عراق نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی مشاورت کے لیے ایک میکانزم تشکیل دینے اور دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانے والی باڈی کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا۔
اس بات پر اتفاق عراقی وزیر خارجہ کے دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران کیا گیا۔
دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ’باہمی سیاسی مشاورت‘ سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔
یہ نیا میکانزم باہمی مسائل کے ساتھ ساتھ باہمی مفاد کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر باقاعدگی سے مشاورت فراہم کرے گا۔
مزید برآں دونوں فریقین نے پاکستان-عراق مشترکہ وزارتی کمیشن کا نواں اجلاس جلد منعقد کرنے بھی اتفاق کیا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس سے باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے ادارہ جاتی کوششوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
بات چیت کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بہتر رابطوں اور کاروبار سے کاروبار کے اور عوام سے عوام کے قریبی رابطوں کے ذریعے دو طرفہ تجارت اور معاشی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت، سائنسی اور تعلیمی تعاون کے ساتھ ساتھ فوڈ سیکیورٹی اور تیل کے شعبے کو فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
اس موقع پر عراق جانے والے پاکستانی زائرین کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت ہوئی، وزیر خارجہ نے محرم اور اربعین کے دوران ویزا اور سفر کے حوالے سے مزید سہولیات دینے کی درخواست کی۔
شاہ محمود قریشی نے عراقی وزیر خارجہ کو افغانستان کی پیش رفت اور مقبوضہ کمشیر میں بھارتی مظالم کے بارے میں بتایا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کانفرنس کرتے ہوئے عراقی وزیر خارجہ نے افغانستان میں بڑھتی ہوئی پر تشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ متحارب فریقین تنازع کا سیاسی مذاکراتی حل نکالنے پر رضامند ہوجائیں گے۔
مسئلہ کشمیر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عراق دونوں فریقین سے مذاکرات کے انعقاد کی توقع رکھتا ہے تا کہ یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے پُرامن طور پر حل کیا جاسکے۔
عراقی وزیر خارجہ نے عراق میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کو درپیش مسائل دور کرنے کا وعدہ کیا۔ دریں اثنا ترک وزیر دفاع حلوصی اکر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے باہمی دفاعی تعاون کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کیا اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل پر ترکی کی مضبوط اور مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے افغان امن عمل پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کو آگے بڑھانے اور سیاسی حل کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔
ترک وزیر دفاع نے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر وزیر اعظم خان سے اتفاق کیا۔