وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کی اہمیت
وزیراعظم پاکستان اور ان کا وفد دورہ روس مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکا ہے یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل تھا23 سال بعد کوئی سربراہ مملکت روس کے دورے پر گیا یہ دورہ اس وقت کیا گیا جب روس اور یوکرین میں تنازعہ شدت اختیار کرچکا تھا وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے کچھ گھنٹے پہلے روسی افواج نے یوکرین پر دھاوا بول دیا وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کی ملاقات ایک گھنٹے طے تھی جو بعد میں تین گھنٹے تک بڑھا دی گئی عمران خان کا دورہ روس کئی حوالوں سے بہت اہمیت کا حامل دورہ تھا دورے سے پہلے روسی اور یوکرینی سرحدوں پر کشیدگی اور امریکہ اور نیٹو کی یوکرین کی کھل کر ہیلپ کرنے کے حوالے سے عمران خان پر کافی تنقید کی جارہی تھی کہ دورے کا ٹائم ٹھیک نہیں ہے کیونکہ امریکہ کو یہ بات ایک آنکھ نہیں بھائے گی کہ اس کا شراکت دار اسکے دشمن ملک کا اس وقت دورہ کرے جب دونوں ممالک جنگ کی حالت میں ھوں اور اس کا اظہار امریکہ نے کھل کر کردیا کہ پاکستان ھمارا شراکت دار ہے اور ھمارے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور پاکستان سمیت تمام ممالک کو روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرنی چاہیئے۔
تنقید کرنیوالوں کو دونوں آنکھیں کر دیکھنا چاہیئے کہ افغان جنگ ہارنے کے بعد امریکہ بلاوجہ اپنا غصہ پاکستان پر اتار رہا تھا اور حیلے بہانے سے پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کررہا تھا وہ جنگ جو امریکہ نے اپنے مفاد کیلئے شروع کی اور بیس بائیس سال بعد پاکستان ہی کی مدد سے اسے پرامن طور پر واپسی کا رستہ دیا گیا طاقت کے نشے میں چور مفاد پرست امریکی قیادت پاکستان کو ہی مجرم سمجھنے لگی جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے حلف اٹھانے سے لیکر آج تک وزیراعظم پاکستان سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی حالانکہ خطے میں پاکستان بہت اہمیت کا حامل ہے اور گرم پانیوں تک رسائی پاکستان کے بغیر کسی صورت بھی ممکن نہیں عمران خان نے روس کا اس وقت دورہ کرکے جوبائیڈن سمیت تمام امریکی قیادت کو یہ باور کروا دیا ہے کہ اگر آپ ھمیں اگنور کرو گے اور ہمارے صف اول کے دشمن بھارت کی پشت پناہی کرو گے تو ھمارے پاس متبادل آپشنز بھی ہیں۔
1950 میں وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ کے اس فیصلے کو قوم آج تک بھگت رہی ہے امریکہ نے ہر موقع پر اپنے ہر اتحادی کو استعمال کیا ہے اس کیلئے کوئی بھی ملک اس کے مفادات سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا امریکہ صرف اپنے مفادات کو دیکھتا ہے۔
عمران خان کے دورہ روس میں بہت سے تجارتی معاہدے ھوئے عمران خان نے روسی صدر پیوٹن سے مسئلہ کشمیر پر بھی بات کی اور اسلامو فوبیا کے حوالے سے روسی صدر کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے ولادی میر پیوٹن کا آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلیٰ ? علیہ و آلہ وسلم کی شان اقدس کے حوالے سے بات کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان نے ھمیشہ امریکہ کیلئے کلیدی کردار ادا کیا اور اسکے ہر فیصلے پر آمین کہا لیکن امریکہ نے ہر دفعہ اسکی پیٹھ میں چھرا گھونپا جسکی واضح مثال پاکستان کا فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنا ہے اہداف پورے کرنے کے باوجود امریکی ایمائ پر اسکو جان بوجھ کر گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے تاکہ بوقت ضرورت اپنی بات منوائی جاسکے۔
پاکستان کے ہر مشکل وقت میں چین نے کھل کر اس کا ساتھ دیا ہے پاکستان کو چین ہی کی طرح کے مزید پارٹنرز کی ضرورت تھی جو اسے روس کی صورت میں مل گیا ہے سابق وزیراعظم لیاقت علی خان اگر اس وقت روس کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کرلیتے اور امریکہ نہ جاتے تو آج پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں کھڑا ھوتا۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان پر دورہ روس کیلئے سخت عالمی دباؤ تھا لیکن پہلے سے طے شدہ دورے کو بیرونی دباؤ پر ختم کرنا کسی طرح بھی پاکستان کیلئے اچھا نہ ھوتا اور پاکستان کی ساکھ متاثر ھوتی شدید دباؤ کے باوجود عمران خان نے دلیرانہ فیصلہ کرتے ھوئے دورہ روس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے دورہ روس کرکے اس بلاک کی مضبوطی کی بنیاد رکھ دی ہے جس کو روس,چین,پاکستان اور ایران نے تشکیل دیا امریکہ اور نیٹو اتحاد کے جواب میں یہ مضبوط اتحاد مغربی و یورپی ممالک کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں ہے امریکہ کی تبھی چیخیں نکل رہی ہیں اس نے عمران خان کے دورہ روس کے بعد پہلا وار نیویارک میں پاکستانی بنک پر کیا اور نیشنل بنک کو ساڑھے پانچ کروڑ جرمانہ کرکے خبردار کردیا کہ روس کا ساتھ دینے والوں کیساتھ سختی سے نپٹا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ اس نے پاکستان میں اپنے اندرونی خیر خواہوں کو بھی متحرک کردیا ہے جو عمران حکومت کیخلاف انتشار پھیلاکر ان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کی کوشش کریں گے اپوزیشن نے تحریک عدم کا شوشہ چھوڑ کر امریکی آشیرباد حاصل کرلی ہے وہ بیرونی مدد کیساتھ اس حکومت کو گرانے کی بھرپور کوشش کریں گے لیکن ان کو منہ کی کھانی پڑے گی اور یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
عمران خان ایک متحرک انسان ہیں وہ بہترین فیصلہ سازی کے ماہر ہیں وہ تمام اندرونی و بیرونی چالوں کو ناکام بنائیں گے اور پاکستان عمران خان کی قیادت میں ایک مضبوط ملک کے طور پر ابھرے گا۔
اس وقت تمام سیاسی قیادت کو اپنے اپنے اختلافات بھلاکر متحد ھونا ھوگا کیونکہ امریکہ اور اسکے اتحادی خصوصاً سعودی عرب اور دوسری عرب ریاستیں پاکستان پر دباؤ بڑھائیں گی بیرونی قرضوں تلے دبے پاکستان کیلئے اس وقت بہت مشکل صورتحال ہے تمام سیاسی قیادت کو قدم پھونک پھونک کر رکھنے ھوں گے کیونکہ مفاد پرست مغربی و یورپی ٹولہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرے گا تاکہ اس مضبوط بلاک میں دراڑ ڈالی جاسکے۔
آپسی لڑائیوں کو پس پشت ڈال کر حکومت اور اپوزیشن کو اس ملک اور قوم کیلئے ایک ھونا ھوگا ورنہ سبق سیکھنے کیلئے یوکرین ایک تازہ مثال موجود ہے جس کو سیڑھی پر چڑھا کر امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے سیڑھی کھینچ لی امریکہ کبھی کسی کا دوست نہیں بن سکتا لہذا پاکستان کے اندرونی میر جعفروں سے گزارش ہے کہ آپ حالیہ افغانستان جنگ کے بعد وہاں کے میر جعفروں کا حال دیکھ لو جن کو امریکہ نے جاتے وقت بھی کچل ڈالا قاعدے میں رھو گے تو فائدے میں رھو گے اس ملک کے وفادار بن کر رہیں دنیا میں کہیں بھی ناکام نہیں ھوں گے ورنہ وہ مثال بنی ھوئی ہے ناں کہ دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا, اس ملک سے غداری کرنیوالے کہیں کے بھی نہیں رہیں گے۔
خداوند کریم میرے ملک کو ھمیشہ شاد و آباد رکھے۔آمین
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭