ایک ڈپٹی کمشنر کو نشانِ عبرت بنائینگے تو پھر کوئی غیر قانونی کام نہیں کریگا، پشاور ہائیکورٹ

اپشاور: ہائی کورٹ نے سابق وزیر مملکت علی محمد خان کو رہا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر غیر قانونی کام کوئی نہیں کرے گا۔

جسٹس اعجاز انور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے  2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار علی محمد خان کی جانب سےعلی زمان اور ندیم شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ سابق وفاقی وزیر گزشتہ 77 دنوں سے پابند سلاسل ہیں، ان کے خلاف درج مقدمات اور انکوائری کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا تو حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف صرف ایک مقدمہ ہے۔

وکلا نے بتایا کہ جب ان کی ضمانت ہو جاتی ہے تو انہیں کسی اور کیس میں گرفتار کرلیا جاتا ہے جب کہ اینٹی کرپشن کے کیس میں بھی ان کی ضمانت ہوئی ہے۔ جب بھی ان کی ضمانت ہو جاتی ہے، انہیں کسی اور مقدمے میں گرفتار کرلیا جاتا ہے اور جیل سے باہر آنے نہیں دیا جا رہا ۔

درخواست گزار کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ عدالت کے فیصلوں کی توہین ہے۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اگر ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر غیر قانونی کام کوئی نہیں کرے گا ۔ڈپٹی کمشنر مردان اگلی پیشی پر خود پیش ہوں۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 8 اگست تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ڈی سی مردان کو اگلی پیشی پر عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔